منگل، 31 اکتوبر، 2023

یہ شعر ہیں تخیل کا مزاج ....




 یہ شعر  ہیں تخیل کا مزاج  

یہ شاعری ہے جذبوں کا گداز 

جن کی جستجو ہو نام و نمود 

کیسے ہونگے وہ  خیال سرفراز 
----------------------------
 طفلے  مکتب ہوئی  ہے آرزو 

دل ہے چھلکنے کو بیقرار 

اب زندگی وبالے جان ہے 

دیوار دنیا کے کاروبار 

آنکھیں   پیاسی ہیں دید کی 

تیرے جلووں سے ہونگی اشکبار 

ذہن  و دل بھی خاموش ہیں 

ایک دھڑکن ہے بس انکا انتظار 

خیال اب بہلا نہ  سکیں گے   

ہم فقط ہیں تیرے طلبگار 

پیر، 30 اکتوبر، 2023

تیرا عشق اگر عبادت ہے ...........




سوچ کے تانوں بانوں  میں  

الجھا الجھا سا ایک رشتہ ہے 

کبھی  خیالوں کی گلیوں میں 

کبھی گم  صم  سی دھڑکن میں 

اکثر ڈوبتے مایوس جذبوں میں 

چپکے سے آ کر مل جاتا ہے 

تھمتی نبض کو تھام کے اکثر 

کہتا ہے تو  ہے جسم محض 

میں تیرے لہو کی گردش ہوں 

تیرا عشق اگر عبادت ہے 

 تیرے عشق کی میں پرستش ہوں   

تجھ کو اے زمانے ....



تجھ کو  اے  زمانے 

میں کیا سنا رہی ہوں 

میرے خیال کی بے خیالی 

منظرے عام لا  رہی ہوں 

کیا  واقعی  ہے یہ بے خیالی 

یا  تجھے شیشہ  دکھا  رہی ہوں 

حقیقت منہ موڈ  لے  نہ کہیں 

سو خیال پر پردہ گرا رہی ہوں 

دیوانگی کو ہوش کبھی نہ مل سکے 

سو خود کو دیوانہ   بنا رہی ہوں 

کیا دہائی  دوں  اور،تیرے شوق کو 

روز ایک برچھی، تجھ کو تھما رہی ہوں 

حکومتیں تجھے، نہ راس  آینگی  غلام 

میرے آقا کے روبرو ،سر   یہ جھکا رہی ہوں 
 

دو لفظ کیا ملے ....



صبر و قرار کو آواز دے رہے ہیں ہم 


ایک تیری یاد سے غلط  کر رہے ہیں غم 


کتنا حسین تھا تیری محفلوں کا خمار 


وہی سرور سنگ لئے پھر  رہے ہیں ہم 


دو لفظ کیا ملے  خاموش ہوگیا ہے دل 


اس طرزے  عاشقی  پر مر مٹ رہے  ہیں ہم 


 چپکے سے قربتوں کی کرا جاتا ہے کوئی سیر 


ایک دل کا کب سے  طواف کر رہے ہیں ہم  


کنارہ کشی تیری آخر کنارے پہ  لے گئی  


ورنہ تلاطم سے الجھتے رہے ہیں ہم 


ہے درکار آج بھی سرکار ہم کو رہبری 

 

دنیا جنوں ہے شکار ہو رہے ہیں ہم    

ہفتہ، 28 اکتوبر، 2023

وقت پھر لے رہا ہے کروٹ ....



وقت پھر لے رہا ہے کروٹ 


یا انگڑائی لی ہے زندگی نے 


دل نے کی تھی  برسوں تمنا 


 کبھی ہم بھی ہوں زندگی میں 


سویے   مقدر  ہم نے بھی آزماے 


ٹھوکر سی ٹھوکر ،  لگائی  زندگی نے 


 مان  تھی محبت ،تاجدار دل تھے 


   محبوب تھے ہم سبھی   کے ،زندگی میں 


چھوٹی  سی آرزو تھی زندگی نبھایں 

یہی کام ہو  نہ پایا زندگی میں 


لوگ تھے سدا  پتھروں کے شناسا 


سدا  دل لگا کر سزاپائی  زندگی نے  


مر ہی جاتے، سن کے انکی زبانی 


آپ سا نہیں ہے کوئی زندگی میں 


اپنے کرم کو کاش تم آزماتے 


سودا بے نقد کیا نہ زندگی میں 


انگلیوں کو اپنی گواہ بنا کر 


دی کتنوں کی شہادت  زندگی میں 


یہاں ہر  کسی کا  طےشدہ ہے  مقدر

 لمحہ  لمحہ آگہی ہے زندگی میں 

جمعہ، 27 اکتوبر، 2023

آج کی صبح خالی ہاتھ سہی ....



یہاں  کتنے  دل   پیاسے  ہیں 

تو کتنوں  کی   پیاس  بجھاےگی   

ان خالی خالی آنکھوں میں 

پھر سے کوئی خواب  جگایگی 

وہی چاند پھر کل ابھریگا 

چاندنی دل میں اتر آییگی   

آج کی صبح  خالی ہاتھ سہی  

کل کوئی  صبح  ستارہ  لاےگی  


اس تو تومیں  کی کہانی کی 

ساری عمر  لاحاصل  جاےگی 

دیوانوں دنیا ظاہر ہے 

اپنا اظہار  تم ہی سے پاےگی 

کوئی تدبیر کرو نہ منزل کی 

اس رسم کی راہ نکل ہی   آے  گی  

تیرے وعدے  پر کامل ایمان  ہے 

یہ دنیا تجھ سے ہی شفا پاے گی 

جمعرات، 26 اکتوبر، 2023

ہوش کر رہا ہے حقیقت کی طرف اشارہ....



جانے میری سوچوں کو کون کھا گیا ہے 

  کئی  دنوں سے دل ہاتھوں میں آگیا ہے 


کیوں اجڑ رہی ہے دل کی حسین نگری

کوئی مجھ کو مجھ سے دور لے گیا ہے 

قسمت بدل رہا  ہے ، جیسے اپنا ٹھکانہ 

ہاتھ کی لکیریں جو پڑھنا  سکھا  گیا ہے  

میں  بھی تو  دیکھوں ، صاحبے کمال تجھ کو 

تیرے قدموں تلے میرا دل جو آگیا ہے 

خوابوں کی جانتی ہوں منزل نہیں ہے کوئی 

خیالوں کو میرے رنگ اپنے تو دے گیا ہے 

ہوش کر رہا ہے حقیقت کی طرف اشارہ 

اپنا  بیچارہ  دل تو موت اپنی مر گیا ہے 

لوگوں کو زمانوں سے بہانوں کی ہے تلاش 

ایک ناقصول عقل قدرت کو الزام دے گیا ہے  

اے رات تجھے پتا ہے....




 اے رات تجھے پتا ہے 

شمع کے ساتھ کیا ہوا ہے 

نہیں یہ خواب کی خماری 

یہ ہے عمر  بھر کی بے قراری 

یہ    نصیب   ہے  شمع کا 

بے وصل  مٹنے کی تیاری 

کوئی پروانے سے بھی پوچھے 

کیا تیری الفت بھی  ہے عیاری  

شاطر وقت کا ہے تو نشانہ 

کیسے  بچے  گی کوئی تقدیر کی ماری 

تیری روشنی میں بھیگا ہوا حسن ہے  

اس پر جان لیوا پروانے کی گلوکاری 

سلگ اٹھے شب بھر میں  دل کتنے 

کوئی جی اٹھا  ،  کوئی مٹنے  کی تیاری 

میری ماں جا ابھی خود کو نہ یوں جلا

تو نہیں جانتی پروانہ ہے سرکاری 

ایک تو ہی نہیں ہے اس جہاں میں  بے بس 

بےحسی  میں  اسکی چھپی ہے خاکساری 

  مٹ جانا کسی  په عام تو نہیں ہے 

مثل شمع کسی نے نہ جان اپنی ہاری 

تیز رفتار زمانے کی......



تیز رفتار زمانے کی

 اس افتاد طبیت نے 

دیکھ کتنے فتنے جگا  دیے  ہیں 

پاس ہو کر بھی 

کوئی پاس نہیں ہے 

فاصلے کتنے  بڑھا  دے ہیں 

پانے کی تمنا نے 

کھونے کے خوف نے 

خواب کتنے گنوا دیے ہیں 

یہاں تیری نہیں ضرورت 

یہاں میری نہیں ضرورت 

انسان کتنے بنا  دیے  ہیں 

پرواز کے لئے 

وسسعتوں  کی  چاہ  میں 

آسمان کتنے گنوا  دیے  ہیں 

عرش و فرش کی جدتیں  نئی نئی  ہیں   

چاند کتنے سجا  دیے  ہیں   

بدھ، 25 اکتوبر، 2023

تجھے سب کچھ پتا ہے .....




کیوں  ڈھونڈتی  ہوں تجھ کو 

جب کے مجھے پتا ہے 

تو کہیں نہیں گیا ہے 

شکلیں بدل بدل کر 

مجھے ہر طرف ملا ہے 

پھر یہ کیسا خلا ہے 

جو تیری ذات سے آ ملا ہے 

آخر  تیری جستجو کی کڑیاں 

مجھے ملتی کیوں نہیں  ہیں 

تیری اداسیوں کا یہ راز 

مجھ پر کھلتا کیوں نہیں ہے 

یہ کیسی  پشیمانیاں ہیں 

جو کناروں کو جوڑتی  رہی ہیں 

تو ایک اتاہ سمندر سا ہے گہرا 

میرے آگے پیچھے تیرا ہی ہے پہرہ 

تجھے سب کچھ پتا ہے 

دل کی ہر بات اب  خطا  ہے 

میرے ہوش کو نہ سزا دے 

مجھے بس اتنا بتا دے 

کے آخر   یہ  کیا ماجرا ہے 

کے تجھی سے میری بقا ہے  

دیوانگی ہے دل کی....



ان شب و روز کی میں نظر ہوگئی ہوں

دنیا کیا میں تیری شکار ہوگئی  ہوں 

سب  چاہ  والے آے ،  چاہ  کر چلے گئے

میں  چاہتوں میں   تیری آشکار ہوگئی  ہوں

وقت نے چھین ڈالے آنکھوں سے اجالے 

تھام کر تیرا دامن ،پار ہوگئی  ہوں 

تیری کاریگری سے سیکھی، دلوں کی دستکاری 

  تیری عنایتوں سے، میں   شاہکار ہوگئی  ہوں  

چاہے  یہ  دنیا  مجھے  جتنا  بھی آزمالے 

میں سب کی محبتوں  کی طلبگار ہوگئی  ہوں 

خواہش  ہے سرپھروں کی، دیوانگی ہے دل کی 

دے کر یہ دل، دل دل کو، دلدار ہوگئی ہوں 

لوگ خودنما ہیں، دوسروں کا سفر  بھی کرتے 

آئینے  سے کر کے الفت،اسکا کردار ہوگئی ہوں 

وقت کی نہ نظر ہے نہ زبان ہے،جو کوئی سن لے 

نادان تمہارے ازل کی، میں  زبان ہوگئی   ہوں 

شاہوں سے عظیم تر  ہیں ممتاز کرنے والے 

 میں تمہارے اس رکن کی   پرستار ہوگئی  ہوں 

اتوار، 22 اکتوبر، 2023

یہ وقت وقت کی بات ہے ...







یہ وقت وقت کی بات ہے

جو نبرد آزماے وقت تھا

وہ آج صاحبے کمال ہے

میری ذات حسبے حال ہے

مجھے غم نہیں اس طور کا

یہ کل کائنات پہ حلال ہے

آدم کی تخلیق ہے امتحان

اشرف ازل سے پر خیال ہے

بنا دیا ہمیں شاہدے وقت

اب نہ کوئی جستجو نہ سوال ہے

ہے ہمہ وقت مجھ میں تو ہی تو

جانتی ہوں تو ہی میرا خیال ہے

بدھ، 18 اکتوبر، 2023

اے میرا چہرہ بدلنے والو .....



 اے میرا چہرہ بدلنے والو 

یہ حقیقت تم پر بھی رقم ہوگی 

میری ٹیسوں کا لطف اٹھانے والو 

کسک ان کی تم پر بھی نہ کم ہوگی 

کوئی حسرت  رہ جائے  نہ تمہاری   پیاسی 

وعدہ  ہے ہر وار  پے   گردن خم ہوگی 

مجھ سے مایوس نہ ہو لہو مانگنے والو 

میرے رگے جان میں  یہ آمد کسی دم ہوگی 

دیکھ بے کل  ہیں آثار جنوں کے سارے 

تیری خاموشی دیوانوں   پہ ستم ہوگی 

نہ سہی مجھ سے کوئی رغبت  تم کو 

میری رغبت پھر بھی نہ کم ہوگی 

منگل، 17 اکتوبر، 2023

گر تو نہیں تو ہم کہاں ....




میرے خدا رہنا  سدا  

ہم پر یوں ہی مہربان 

بےآسرون  کا میرے خدا  

تیرے سوا کون ہے سایبان 

میرے شب و روز تھے یکساں 

خالی جسم بے روح نیم جان 

میرے حوصلوں میں  ہوگیا تو رواں 

میرا ہر عزم ہوگیا پھر سے جوان 

کس أه  کا جانے یہ جواب تھا 

 میرا ہر خیال ہوگیا کاروان 

انکے آستانے میں  تو  بے حجاب   تھا  

یہ تیرا کرم نہیں تو کیا 
 
 جہاں خواجہ ملے، ملے مصطفیٰ 

حدے  عنایت،  مل جائے جب  خدا 

میرا سر اور تیری زمین 

تیری محبت  سب سے حسین 

میرے خدا تو کہاں نہیں 

میرے درد میں  میرے چین میں  

تو لا مکان، قابے قوسین میں 

ہر بشر تیرا جلوہ نما 

گر تو نہیں تو ہم کہاں 

تو ہی آدم کی پناہ 

ددونوں عالم  کی تو ہی حمد وثنا  

پیر، 16 اکتوبر، 2023

ایک بار پھر مجھے .....


ایک بار پھر مجھے

اسی سفر پے لے چلو

جہاں ہر شے خمار تھی

جہاں آنکھ دل میں شمار تھی

نہ دہن زیرے بارے کلام تھے

نہ دل کے   پیام نشرے عام تھے

نہ چشم طلبے التفات کی تھی متمنی

نہ تھا ملال کوئی بوجھ لے نہ یہ ان سنی

بس روبرو تھا ایک جلوہ  خیرہ  کن

دل سن رہا تھا اس کی حسین دھن

ایسا سماع کبھی عام ہو ہی نہیں سکا

یہ لمحہ سب کے لئے جام ہو ہی نہ سکا

بڑا با کمال تھا مل کر نہیں ملا

درمیان دیوار تھی اور جاری تھا سلسلہ

ایک آئینہ روبرو تھا جیسے شب و روز

خود اپنا دیدار تھا کتنا جان سوز

غسلے صحت پا گیئں روح کی اذیتیں

مکمل کر گیئں یہ در پردہ صحبتین

اتوار، 15 اکتوبر، 2023

تم ایک خواب تھے خواب ہو ...


تم ایک خواب تھے خواب ہو 
 
آنکھ  کھلتے  ہی اوجھل ہوجاؤگے

یاس کا ایک لمحہ ہوں میں 

مجھے کب تلک تم روک پاؤگے 

وقت کی گرفت میں جو آ نہ سکا 

اس دل سے بچ کے کہاں جاؤگے 

آنسوں سے بھی داغ دھل  نہ سکے 

اب انہیں کس طرح  تم مٹاؤگے 

ریت کی طرح جو  سرک  ہی گیا 

کیا وہ پل پھر تم دے پاؤگے

دل چاہے ختم نہ ہو رات یہ 

چاند خواب میں  ہی سہی مل جاؤگے   

اے تاج ............






اے تاج تجھے جسنے بھی بنایا ہوگا

اپنے محبوب سے نظر چرایا ہوگا

محبوب کی مایوس نگاہوں میں اس کو

عکس تاج کا ہی نظر آیا ہوگا

گر ممتاز تھی محبت اس کی

خود کو تاج پر کھڑا پایا ہوگا

شاہوں نے یہ کیسی محبت کی تھی

آہوں سے سنگ بھی گرمایا ہوگا

یہ اداے محبت تھی کے غرورے شاہاں

عشق بھی خود سے گھبرایا ہوگا

ہر درد کہیگا اے شاہ جہاں

تاج نے چاند کا درد سجایا ہوگا

ہفتہ، 14 اکتوبر، 2023

بزم عشق..........




گر ساز نہیں سوز  سے  ہمیں بہلائیے 

ذرا قریب آئیے  اور ہمیں جان  جائیے  

سن  تو  لیجئے   دل  بے قرار   کا  مدعا 

شکایت ہی سہی  آج بس   مان  جائیے 

 مدّت  ہوئی  کسی  پر اعتبار   کئے  ہوے 

دل چاہے آج کسی پر قربان جائیے 

خاموشی سی خاموشی ہے کیوں ہر طرف 

بزم عشق میں  بن کے مہمان جائیے 

شمع  حسن کی جلے  عشق کی چلے ہوا 

 پروانے پہ  تقدیر بھی مہربان جا  ئیے

قلم نے کہا میں  تیرا دل لکھ تو لوں 

راہ وفا  کا شاہد بس میری" جان" جائیے  

دل زار....


مدّت ہوئی  مجھے پکارا نہیں کسی نے 

مڑ  مڑ کے دیکھتی ہیں مایوسیاں میری 

دل زار  زار  کا  نقشہ  بگڑ رہا ہے 

 آ کے سمیٹ   لے کوئی اداسیاں میری 

برف  بن گیئں ہیں جذبوں کی ساری ندیاں 

ساتھ ہیں وہی بے سر و سامانیاں میری 

جو بار بار  ٹوٹا   وہ  دل ہی نہیں رہا 

اب اور کیا بڑھینگی  پریشانیاں میری  

ہمقدم نہ بن سکے جو صدیوں سے ساتھ تھے 

ہیں وہی سنسان راستے اور تنہائیاں میری 

ہر رشتہ سرد سا اور سانسوں سابے وفا 

کیا کیا منظر  دکھاینگی نادانیاں میری 

انسے خفا ہونے کا حق بھی  چھن گیا   

چاند، بس میں  ہوں اور پشیمنیاں میری 

کیا سامان کروں جو بخشش مجھے ملے   

 یارب آخر ہونگی کب سنوایاں میری 

جمعرات، 12 اکتوبر، 2023

اس کے کرم کی انتہا دیکھو.....





اس کے کرم کی انتہا دیکھو

غم دے کر رونے بھی نہیں دیتا

کہتا ہےجاگا کر نہ راتوں کو

خیالوں میں آ کر سونے بھی نہیں دیتا

دعا اس کی عجب سرکش ہے نہ ملنے کی

آرزو بن کر مچلنے بھی نہیں دیتا

کہتا ہے حسرتوں سے نہ کر وعدہ

میری شام کوڈھلنے بھی نہیں دیتا

سوچا ہے تحفہ وصل کا انوکھا ہو

وقت وہ لمحہ بکھرنے بھی نہیں دیتا

ایک صبح سنہری ہو اور روبرو وہ ہو

تعبیر خواب کی ملنے بھی نہیں دیتا

جو تو چاہے وہی چاہت ہے میری بھی

چاند عرضی دل کی رد ہونے بھی نہیں دیتا

بارش کی یہ بوندیں ....

بارش کی یہ بوندیں جانے کونسا راگ سناتی ہیں یہ چھم چھم کرتا پانی کس کے گھر سے لاتی ہیں یہ شور مچاتے بھیگے پیڑ کہتے ہیں پرانے ساتھی ہیں یہ...