سوچ کے تانوں بانوں میں
الجھا الجھا سا ایک رشتہ ہے
کبھی خیالوں کی گلیوں میں
کبھی گم صم سی دھڑکن میں
اکثر ڈوبتے مایوس جذبوں میں
چپکے سے آ کر مل جاتا ہے
تھمتی نبض کو تھام کے اکثر
کہتا ہے تو ہے جسم محض
میں تیرے لہو کی گردش ہوں
تیرا عشق اگر عبادت ہے
تیرے عشق کی میں پرستش ہوں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں