اے میرا چہرہ بدلنے والو
یہ حقیقت تم پر بھی رقم ہوگی
میری ٹیسوں کا لطف اٹھانے والو
کسک ان کی تم پر بھی نہ کم ہوگی
کوئی حسرت رہ جائے نہ تمہاری پیاسی
وعدہ ہے ہر وار پے گردن خم ہوگی
مجھ سے مایوس نہ ہو لہو مانگنے والو
میرے رگے جان میں یہ آمد کسی دم ہوگی
دیکھ بے کل ہیں آثار جنوں کے سارے
تیری خاموشی دیوانوں پہ ستم ہوگی
نہ سہی مجھ سے کوئی رغبت تم کو
میری رغبت پھر بھی نہ کم ہوگی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں