کیا باتوں تم کومیں کے حال کیسا ہے
اس خوش رنگ موسم میں ملال کیسا ہے
نبض آشنا جانتا ہے حد دھڑکنوں کی لے
ہر احساس حیران ہے یہ کمال کیسا ہے
رکتی ہوئی سانسوں کو وہ رکنے نہیں دیتا
اپنی آنکھیں ملتا ہوا یہ وصال کیسا ہے
دم توڑتی امید کے مقابل یاد ہے اس کی
گر محبت ایمان ہے تو سوال کیسا ہے
طلب کی جستجو گر ضایع کردیگی حاصل کو
پھر خدا بندے کا رشتہ لازوال کیسا ہے
صدا ان خیالوں سے گویا ہے تیری خاموشی
ایک رشتہ ان سنا سا بےمثال کیسا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں