جمعرات، 7 مارچ، 2024

بارش کی یہ بوندیں ....




بارش کی یہ بوندیں
جانے کونسا راگ سناتی ہیں
یہ چھم چھم کرتا پانی
کس کے گھر سے لاتی ہیں
یہ شور مچاتے بھیگے پیڑ
کہتے ہیں پرانے ساتھی ہیں
یہ پیاسی دھرتی سے مل کر
ایک نئی مہک دے جاتی ہیں
ان نھنی منی بوندوں سے
ہم کو پیار بڑا ہے لیکن
جب یہ ملتی ہیں نم آنکھوں سے
اپنا آکار بڑا کر جاتی ہیں
اکثر یہ ساون کی راتیں
ان بوندوں کے سنگ بہ جاتی ہیں
کوئی دل پیاسا ہے ان بوندوں کا
کبھی یہ پیاسی رہ جاتی ہیں
خالی آنکھوں میں یہ بوندیں
کوئی خواب پرانا لاتی ہیں
اے کاش ان بوندوں کے سنگ
کسی کو یاد ہماری آتی ہو
بارش کی اس ٹپ ٹپ سے
کوئی بات ہماری ستاتی ہو
مانا کے تم بادل ہو ہم مٹی
یہ بارش ہمارا حق یاد دلاتی ہو

یہ زندگی ہے بٹی ہوئی ....



یہ زندگی ہے بٹی ہوئی
اسے بانٹنا ہی شعور ہے
وسعتیں اسکی جتنی بڑھیں
اسے مانگنا ہی دستور ہے
محتاط ہیں جو داناے وقت
یہ انکے احوال کا قصور ہے
یہ فراموشی انکی نئی نہیں
کہ آدمی ازل سے کمزور ہے
اشک شکوہ ہیں نہ کر بیان
درد مقبول رب کے حضور ہے
اشارہ کر رہی ہیں نشانیاں
امید کی منزل نہیں دور ہے

پیر، 4 مارچ، 2024

چلو پھر کوئی امید کی آمد ہے.....

چلو پھر کوئی امید کی آمد ہے
ہے پھر کسی خیال کی بھر پائی
ابھی وقت ہے،حافظہ ذرا خوش ہو لے
دل کی خواہش ہے کے وہ بھی کچھ بولے
ابھی تک خواب کہتے تھے سنتے تھے
آج ہستی نے راز عجب کھولے
---------------------------------
کوئی سرگوشی چونکا دیتی ہے راتوں کو
نیند میں ضایع نہ کر ملاقاتوں کو
غافل ابھی نہ گنوا امکانی وصل کا تو موقع
یہ شب خوابی دے جائے نہ کوئی دھوکہ
کوئی دھند بیقرار ہے چھٹنے کو کب سے
کوئی نظارہ بیتاب ہے ملنے کو کب سے
یہ دنیا خیالوں میں ہی گزری ہے
یہاں خوابوں کی ہی سبز نگری ہے
در حقیقت ہوش کا حوصلہ بھی کم ہے
وہ ابھی تک خود ہی سے مل کر گم ہے
آہ ، زندگی تجھ سے مل ہی نہ سکے ہیں ہم
ہر آہ پر تجھ سے دور ہوے ہیں ہم
جو رویا کرتا ہے دنیا کی امید پے نادان
زندگی ہی ہزار نعمت ہے ارے انسان
کوئی خود ہے دھوکہ کوئی ہے خود موقع
ہر کسی کوملتا ہے یہاں احساس کا موقع
یاد کا ہر کونہ معتر ہے تیری خوشبو سے
خیال کو بس تو ہی تو ، میسّر ہے
طالب آج بھی بے پرواز اور بے پر ہے
مطلوب ہمیشہ سے دیوانوں کا خوگر ہے

جمعرات، 29 فروری، 2024

کاروان نہیں تو کوئی غم نہیں....





کاروان  نہیں تو کوئی غم نہیں 
ایک قافلہ سا تیرا ساتھ ہے 
تیرا کونسا رخ ہوگا حسین 
زندگی فیصلہ اب میرے ہاتھ ہے 
رویا کئے  صدا  بیکسیے  نفس پر 
 ہوش میں لاؤ تو کوئی بات ہے  
چاہ  نہیں ہے جب کونین  کی دل کو 
حسرتو  تمہاری کیا اوقات  ہے 
موسم یہ  بہاریں ان کی ادائیں 
تیرے سامنے ان سب کی مات ہے 
دل نہیں تو کیا دلربا  تو ہے 
خیال ہیں کے نور کی برسات  ہے 
نگاہے یار کی یہ ہے جلوہ گری 
روشن دل ہوا کے شبے  برات ہے 
ایک گھونٹ کا نشہ مٹا گیا خودی 
پیارا لگے اب دشمن کا بھی ساتھ ہے 
فیضے احد کی حد نہیں ہے مومنو 
چاند  یہ چشت  رنگ سوغات ہے 

اتوار، 17 دسمبر، 2023

میں نے پھر آج تمھیں دیکھا ..





میں نے پھر  آج  تمھیں دیکھا 
میں نے آج پھر سے تمھیں چاہا 
جیسے کوئی خیال روبرو ہوجاے 
جیسے کوئی عکس ہوبہو نظر آے 
ایسا تم سا جب کوئی سامنے آجاے 
کاش پھر سے کوئی خواب ہوجاے 
میں اس لمحے کو گرفت میں لے لوں 
ایک بار تمھیں نظر سے چھو لوں
کسی پل مجھے بھی ہوش آجاے 
جب سامنے تم سا کوئی آ جائے 
یہی ایک رشتہ نباہ ہے ہم سے 
یہ دل کب چھپا ہے تم سے 
یہ ایک دم سے تمہارا آنا 
ایک نظرے کرم کا مل جانا 
سو در شفا کے کھولے 
ایک نظر تمہاری جب بولے 
میرے درد سب دور ہوے  سارے 
ایک تمہاری انس کے آگے ہارے 
میں نے ہار کے جگ سب پایا 
تمیں پانا ہی مجھے راس آیا 
میں ممنون ہوں الفت تیری 
تو نے لاج الفت کی رکھی ہے میری 
جب بھی کسی غم  نے مجھے ستایا 
تو ایک نے روپ میں سامنے آیا 
تو لے جاتا ہے مجھ سے مجھ کو 
میں ہر دم پاس رکھونگی  تجھ کو    

منگل، 12 دسمبر، 2023

ایک تیری نگاہ کیا پڑی....


ایک تیری نگاہ کیا پڑی
سارے جلوے ہوے پراے
جب بھی لیتی ہوں ہاتھ میں قلم
تیرا ہی عکس لفظوں میں ڈھل جائے
اسکے سوا کیا آرزو ہے میری
خلوت ہو محفل تیری سجاے
فریب نظر اتنا ہے دلفریب
ہر شے میں تو ہی نظر آے
جب آیا ہے تو آ پاس ذرا
پل دو پل میرا جوبن بھی مہک جائے

پھر ایک شب تیری یاد بن کر ....

 


پھر ایک شب تیری یاد بن کر

سارے لمحے خاروں سے چن کر

ایک ایک گل سے خوشبو چرا کر

کتنے خونیں رنگوں میں نہا کر

ساری سرپھری خواہشوں کو سلا کر

چپکے سے کہتی ہے کانوں میں آ کر

محبت اسے راس آے وفا کر

دیکھ وہ چلتا ہے دامن بچا کر

ریاکار ملتے ہیں پردہ گرا کر

کتنا کہا تھا نہ خود سے ملا کر

خطاکار کے لئے نہ تو خطا کر

آہ روشن ہوا دل سب  کچھ جلا  کر

آئینے اب نہ مجھ پر یوں ہنسا کر

رب ملا ہے اسے دل میں بسا کر

بارش کی یہ بوندیں ....

بارش کی یہ بوندیں جانے کونسا راگ سناتی ہیں یہ چھم چھم کرتا پانی کس کے گھر سے لاتی ہیں یہ شور مچاتے بھیگے پیڑ کہتے ہیں پرانے ساتھی ہیں یہ...