ایک تیری نگاہ کیا پڑی
سارے جلوے ہوے پراے
جب بھی لیتی ہوں ہاتھ میں قلم
تیرا ہی عکس لفظوں میں ڈھل جائے
اسکے سوا کیا آرزو ہے میری
خلوت ہو محفل تیری سجاے
فریب نظر اتنا ہے دلفریب
ہر شے میں تو ہی نظر آے
جب آیا ہے تو آ پاس ذرا
پل دو پل میرا جوبن بھی مہک جائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں