ہفتہ، 11 جنوری، 2025

آیاں




تیری نظر سے میری نظر تک 
حسین احساسات کا سفر ہے
------------------------
تیرے نازک لبوں کی نرمی 
تیرے نرم احساس کی گرمی 
تیرے رخساروں کی یہ لالی 
تیری نظر نظر متوا لی  
جیسے ہو شہد  کی کوئی   پیالی 
تجھ پر نگاہ جسنے  ڈالی  
 دل  ہر غم   سے ہوا  خالی 
کتنے نالاں تھے فاصلوں  سے
ہم  بھولے  سبھی خوشی سے 
کوئی  گلہ رہا  نہ زندگی سے  
تجھے  پایا ہے  بندگی سے 
تو گواہ اسی کا ہے جان میری 
اس کی پہچان سے ہے شان تیری 
 وجود  سے تیرے   خوشبو اسی کی آے 
تیری ماں میں ہیں اسی کے سایے 
اس کے کرم کی انتہا تو ہے 
تو ہی حاصل  مدعا تو ہے    

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آیاں

تیری نظر سے میری نظر تک  حسین احساسات کا سفر ہے ------------------------ تیرے نازک لبوں کی نرمی  تیرے نرم احساس کی گرمی  تیرے رخساروں کی یہ ...