تیری نظر سے میری نظر تک
حسین احساسات کا سفر ہے
------------------------
تیرے نازک لبوں کی نرمی
تیرے نرم احساس کی گرمی
تیرے رخساروں کی یہ لالی
تیری نظر نظر متوا لی
جیسے ہو شہد کی کوئی پیالی
تجھ پر نگاہ جسنے ڈالی
دل ہر غم سے ہوا خالی
کتنے نالاں تھے فاصلوں سے
ہم بھولے سبھی خوشی سے
کوئی گلہ رہا نہ زندگی سے
تجھے پایا ہے بندگی سے
تو گواہ اسی کا ہے جان میری
اس کی پہچان سے ہے شان تیری
وجود سے تیرے خوشبو اسی کی آے
تیری ماں میں ہیں اسی کے سایے
اس کے کرم کی انتہا تو ہے
تو ہی حاصل مدعا تو ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں