جمعرات، 29 فروری، 2024

کاروان نہیں تو کوئی غم نہیں....





کاروان  نہیں تو کوئی غم نہیں 
ایک قافلہ سا تیرا ساتھ ہے 
تیرا کونسا رخ ہوگا حسین 
زندگی فیصلہ اب میرے ہاتھ ہے 
رویا کئے  صدا  بیکسیے  نفس پر 
 ہوش میں لاؤ تو کوئی بات ہے  
چاہ  نہیں ہے جب کونین  کی دل کو 
حسرتو  تمہاری کیا اوقات  ہے 
موسم یہ  بہاریں ان کی ادائیں 
تیرے سامنے ان سب کی مات ہے 
دل نہیں تو کیا دلربا  تو ہے 
خیال ہیں کے نور کی برسات  ہے 
نگاہے یار کی یہ ہے جلوہ گری 
روشن دل ہوا کے شبے  برات ہے 
ایک گھونٹ کا نشہ مٹا گیا خودی 
پیارا لگے اب دشمن کا بھی ساتھ ہے 
فیضے احد کی حد نہیں ہے مومنو 
چاند  یہ چشت  رنگ سوغات ہے 

بارش کی یہ بوندیں ....

بارش کی یہ بوندیں جانے کونسا راگ سناتی ہیں یہ چھم چھم کرتا پانی کس کے گھر سے لاتی ہیں یہ شور مچاتے بھیگے پیڑ کہتے ہیں پرانے ساتھی ہیں یہ...