کیوں ڈھونڈتی ہوں تجھ کو
جب کے مجھے پتا ہے
تو کہیں نہیں گیا ہے
شکلیں بدل بدل کر
مجھے ہر طرف ملا ہے
پھر یہ کیسا خلا ہے
جو تیری ذات سے آ ملا ہے
آخر تیری جستجو کی کڑیاں
مجھے ملتی کیوں نہیں ہیں
تیری اداسیوں کا یہ راز
مجھ پر کھلتا کیوں نہیں ہے
یہ کیسی پشیمانیاں ہیں
جو کناروں کو جوڑتی رہی ہیں
تو ایک اتاہ سمندر سا ہے گہرا
میرے آگے پیچھے تیرا ہی ہے پہرہ
تجھے سب کچھ پتا ہے
دل کی ہر بات اب خطا ہے
میرے ہوش کو نہ سزا دے
مجھے بس اتنا بتا دے
کے آخر یہ کیا ماجرا ہے
کے تجھی سے میری بقا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں