اتوار، 17 دسمبر، 2023

میں نے پھر آج تمھیں دیکھا ..





میں نے پھر  آج  تمھیں دیکھا 
میں نے آج پھر سے تمھیں چاہا 
جیسے کوئی خیال روبرو ہوجاے 
جیسے کوئی عکس ہوبہو نظر آے 
ایسا تم سا جب کوئی سامنے آجاے 
کاش پھر سے کوئی خواب ہوجاے 
میں اس لمحے کو گرفت میں لے لوں 
ایک بار تمھیں نظر سے چھو لوں
کسی پل مجھے بھی ہوش آجاے 
جب سامنے تم سا کوئی آ جائے 
یہی ایک رشتہ نباہ ہے ہم سے 
یہ دل کب چھپا ہے تم سے 
یہ ایک دم سے تمہارا آنا 
ایک نظرے کرم کا مل جانا 
سو در شفا کے کھولے 
ایک نظر تمہاری جب بولے 
میرے درد سب دور ہوے  سارے 
ایک تمہاری انس کے آگے ہارے 
میں نے ہار کے جگ سب پایا 
تمیں پانا ہی مجھے راس آیا 
میں ممنون ہوں الفت تیری 
تو نے لاج الفت کی رکھی ہے میری 
جب بھی کسی غم  نے مجھے ستایا 
تو ایک نے روپ میں سامنے آیا 
تو لے جاتا ہے مجھ سے مجھ کو 
میں ہر دم پاس رکھونگی  تجھ کو    

منگل، 12 دسمبر، 2023

ایک تیری نگاہ کیا پڑی....


ایک تیری نگاہ کیا پڑی
سارے جلوے ہوے پراے
جب بھی لیتی ہوں ہاتھ میں قلم
تیرا ہی عکس لفظوں میں ڈھل جائے
اسکے سوا کیا آرزو ہے میری
خلوت ہو محفل تیری سجاے
فریب نظر اتنا ہے دلفریب
ہر شے میں تو ہی نظر آے
جب آیا ہے تو آ پاس ذرا
پل دو پل میرا جوبن بھی مہک جائے

پھر ایک شب تیری یاد بن کر ....

 


پھر ایک شب تیری یاد بن کر

سارے لمحے خاروں سے چن کر

ایک ایک گل سے خوشبو چرا کر

کتنے خونیں رنگوں میں نہا کر

ساری سرپھری خواہشوں کو سلا کر

چپکے سے کہتی ہے کانوں میں آ کر

محبت اسے راس آے وفا کر

دیکھ وہ چلتا ہے دامن بچا کر

ریاکار ملتے ہیں پردہ گرا کر

کتنا کہا تھا نہ خود سے ملا کر

خطاکار کے لئے نہ تو خطا کر

آہ روشن ہوا دل سب  کچھ جلا  کر

آئینے اب نہ مجھ پر یوں ہنسا کر

رب ملا ہے اسے دل میں بسا کر

ہفتہ، 9 دسمبر، 2023

اب اس دل کی خیر مانگا کرینگے ہم .....



اب اس دل کی خیر مانگا کرینگے ہم

 

تم سوگے ہو جانم ، جاگا    کرینگے ہم 

رفتہ رفتہ ہوگئی تیری یاد کی عادی زندگانی

تیری یاد کو گلے لگا کر رویا کرینگے ہم

تجھ کو اے زمانےمنہ پھیرنا ہی تھا

الزام سارے خود سر اپنے دھرینگے ہم

حقیقت سے عشق کی اب باخبر ہوا ہے دل

اپنی طفلانہ خواہشوں پر ماتم کرتے رہینگے ہم

تیری نگاہوں کی سرحد کا عادی رہا ہے دل

عمر بھر تجھے اب ڈھونڈا کرینگے ہم

ہوتا ہے گمان تیرا ،آہٹ ہوتی ہے جب کوئی

تیرے پہلو کی کسک لے کر سویا کرینگے ہم

 سیکھے  گر محبّت کے تیری خاموشی سے ہم 

تجھے یاد کر کے جیتے مرتے رہینگے ہم

بارش کی یہ بوندیں ....

بارش کی یہ بوندیں جانے کونسا راگ سناتی ہیں یہ چھم چھم کرتا پانی کس کے گھر سے لاتی ہیں یہ شور مچاتے بھیگے پیڑ کہتے ہیں پرانے ساتھی ہیں یہ...