تیز رفتار زمانے کی
اس افتاد طبیت نے
دیکھ کتنے فتنے جگا دیے ہیں
پاس ہو کر بھی
کوئی پاس نہیں ہے
فاصلے کتنے بڑھا دے ہیں
پانے کی تمنا نے
کھونے کے خوف نے
خواب کتنے گنوا دیے ہیں
یہاں تیری نہیں ضرورت
یہاں میری نہیں ضرورت
انسان کتنے بنا دیے ہیں
پرواز کے لئے
وسسعتوں کی چاہ میں
آسمان کتنے گنوا دیے ہیں
عرش و فرش کی جدتیں نئی نئی ہیں
چاند کتنے سجا دیے ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں