منگل، 31 اکتوبر، 2023

یہ شعر ہیں تخیل کا مزاج ....




 یہ شعر  ہیں تخیل کا مزاج  

یہ شاعری ہے جذبوں کا گداز 

جن کی جستجو ہو نام و نمود 

کیسے ہونگے وہ  خیال سرفراز 
----------------------------
 طفلے  مکتب ہوئی  ہے آرزو 

دل ہے چھلکنے کو بیقرار 

اب زندگی وبالے جان ہے 

دیوار دنیا کے کاروبار 

آنکھیں   پیاسی ہیں دید کی 

تیرے جلووں سے ہونگی اشکبار 

ذہن  و دل بھی خاموش ہیں 

ایک دھڑکن ہے بس انکا انتظار 

خیال اب بہلا نہ  سکیں گے   

ہم فقط ہیں تیرے طلبگار 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بشر کا احساس پہلا.....

  وجود انسان کا سدا   مانگتا ہے پناہ  خدا سے جب کچھ سوجھتے  نہ بنا  اپنی  محبت  کو ہی بنایا  رشتہء  جان  محبت کا دوسرا نام رکھا اسنے ماں  یو...