جان لیا ہے جان کیا ہے
جاتے جاتے جان کہ گئی ہے
کسی کو جان کہ نہ سکیں گے
یہ شام بڑی مختصر ہے
اسے جوان نہ کر سکیں گے
عمرکا دھوکہ کھا لیا ہے
وقت کو رواں نہ کر سکیں گے
ہجر و وصال کےلطیف تذکرے میں
تیرے درد زیاں نہ کر سکیں گے
دل تیرے ساتھ منجمد ہوگیا ہے
اسے اورپریشان نہ کرسکیں گے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں