ا یک سکتہ ہے کےطاری ہے
ہر لمحہ سوچ پہ بھاری ہے
-------------------
اے دل کہاں اسنے سوچا تھا
جو شجر خود اسنے بوے تھے
سایوں کو ایک دن ترساییں گے
روز کھلتی ان کونپلوں کے سنگ
خود کو جوان ہوتے دیکھا تھا
سرسبز ہوتے خواب دیکھے تھے
---------------------------
یہ انداز تمہاری امانت ہیں
تمہاری تعبیر بن کر لوٹینگے
نہ کے خواب تمہارے لوٹینگے
دیکھئے یقین پروان کا صاحب
کے جانے والے کبھی تو لوٹیںگے
مانا دستور دل لگانے کا ناقص ہے
مگر صاحب کہاں ہم سے چھو ٹنگے
ہر صبح کا یارب یہی ارمان ہے
ہم سے یہ خواب کبھی نہ ٹو ٹنگے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں