اتوار، 12 نومبر، 2023

دنیا سے دل لگا کر .....




دنیا سے دل لگا کر 

دنیا کا بھید پایا 

خدا سے دل لگاتے 

دو جہاں کا بھید پاتے 

آخر  کہا گیا کیوں 

دنیا ہے ایک کسوٹی 

روز ہی حشر ہے 

میدان ہیں رشتے ناطے 

ایک پل سراب سا ہے 

ایک پل لگے حقیقت 

کوئی خواب سا پل 

 کبھی ہم بھی جی کے آتے 

بعد مدتوں کے صحرا

 قافلوں سے آ ملا ہے  

ہے ایک  رات کی تمنا 

تم چاند بن کے آتے 

جی بھر سب نے لوٹا 

دیوانوں کی دیوانگی کو 

شوقے دشمنان بھی 

سمجھ آیا  ہے  آتے آتے 

کہاں جانتے ہیں نادان 

پشت باخبر ہے 

ہوگا حساب نیتوں کا 


کاش وقت پر جان پاتے 

صدقے دل سے مانگتے گر 

عنایت ضرور ہوتی 

آج تک نہ دیکھا 

واں سے خالی کسی کو جاتے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بشر کا احساس پہلا.....

  وجود انسان کا سدا   مانگتا ہے پناہ  خدا سے جب کچھ سوجھتے  نہ بنا  اپنی  محبت  کو ہی بنایا  رشتہء  جان  محبت کا دوسرا نام رکھا اسنے ماں  یو...