پیر، 30 اکتوبر، 2023

دو لفظ کیا ملے ....



صبر و قرار کو آواز دے رہے ہیں ہم 


ایک تیری یاد سے غلط  کر رہے ہیں غم 


کتنا حسین تھا تیری محفلوں کا خمار 


وہی سرور سنگ لئے پھر  رہے ہیں ہم 


دو لفظ کیا ملے  خاموش ہوگیا ہے دل 


اس طرزے  عاشقی  پر مر مٹ رہے  ہیں ہم 


 چپکے سے قربتوں کی کرا جاتا ہے کوئی سیر 


ایک دل کا کب سے  طواف کر رہے ہیں ہم  


کنارہ کشی تیری آخر کنارے پہ  لے گئی  


ورنہ تلاطم سے الجھتے رہے ہیں ہم 


ہے درکار آج بھی سرکار ہم کو رہبری 

 

دنیا جنوں ہے شکار ہو رہے ہیں ہم    

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بشر کا احساس پہلا.....

  وجود انسان کا سدا   مانگتا ہے پناہ  خدا سے جب کچھ سوجھتے  نہ بنا  اپنی  محبت  کو ہی بنایا  رشتہء  جان  محبت کا دوسرا نام رکھا اسنے ماں  یو...