اے چاند ایک جھلک نے تیری
دیکھ مجھے طفل بنا ڈالا
ماں نے لاکھ آئینہ دکھایا مجھ کو
میں نے آسمان سر پہ اٹھا ڈالا
مجھے چاند چاہیے لا دے
اپنے سارے وعدے گنوا دے
یوں تو ہر برس عید آتی
پر بنا چاند کے ہوتی
جب اوٹ سے تو نے دیکھا
ایک تیر سا دل پر پھینکا
تیری کمند تھی ایک اشارہ
میرا دل ہوگیا تارا تارا
تو نے ہر بار کہا یہ مجھ سے
ہم نہ مل پاینگے تجھ سے
پھر یہ آنکھ مچولی کیسی
تو جیسا ہے، ہوں میں ویسی
تو کئی خواب دکھا کر سوے
ہم ایک خواب کی خاطر روے
تو چاندنی رات کا وعدہ
ہمارا ہر دن تیرا ارادہ
ہم راستہ کبھی نہیں بھولے
دیکھ کبھی ساتھ ہمارے ہولے
دیس پردیس لگایں پہرہ
ہمارا کام وہی جو تیرا
راستہ راستہ روشن ہو جانا
تیری طرح کوئی شب کھو جانا
ایسا کیا مانگ لیا ہے تجھ سے
جو جواب مانگے ہے مجھ سے
یہ داؤ ، پیچ کہاں سے لاے
تیری حکمت بھی نہ اسے کس پاے
میرے پیشے نظر بس تو ہے
تو ہی منزل تو ہی جستجو ہے