منگل، 10 دسمبر، 2024

مجھے چاند چاہیے لا دے ....


اے  چاند ایک جھلک نے تیری 
 دیکھ مجھے طفل  بنا  ڈالا 
ماں نے لاکھ آئینہ  دکھایا مجھ کو 
میں نے آسمان سر پہ  اٹھا ڈالا 
 مجھے چاند چاہیے لا دے
اپنے سارے وعدے  گنوا دے
یوں تو ہر برس  عید  آتی 
پر بنا چاند کے ہوتی 
 جب اوٹ  سے تو نے دیکھا 
ایک تیر سا دل پر پھینکا 
تیری  کمند تھی ایک اشارہ 
میرا دل ہوگیا تارا تارا 
تو نے ہر بار کہا یہ مجھ سے 
ہم نہ مل پاینگے تجھ سے 
پھر    یہ آنکھ مچولی کیسی 
تو جیسا ہے، ہوں میں ویسی
 تو  کئی  خواب دکھا کر سوے 
ہم ایک خواب کی خاطر روے 
تو چاندنی رات کا  وعدہ 
ہمارا  ہر  دن  تیرا  ارادہ 
   ہم راستہ کبھی نہیں  بھولے 
دیکھ کبھی ساتھ ہمارے ہولے 
دیس پردیس لگایں  پہرہ 
ہمارا کام وہی جو  تیرا 
راستہ راستہ روشن ہو جانا 
 تیری طرح کوئی شب   کھو جانا 
ایسا کیا مانگ لیا ہے تجھ سے 
جو جواب مانگے ہے مجھ سے 
یہ داؤ  ،   پیچ کہاں سے لاے  
تیری حکمت بھی نہ اسے کس پاے 
میرے  پیشے نظر بس تو ہے 
تو ہی منزل تو ہی جستجو ہے  

ریزہ ریزہ یہ دل.....





اب یہ کام بھی ہم کر لینگے 
دل دشمن کا نام اپنے کر لینگے 
جنہیں قبول  نہیں ایسا الزام کوئی 
انکے لئے یہ الزام بھی اپنے سر لینگے 
آخر  وفاؤں کا بھی  ہوگا  مول  کوئی 
ان کی جفا یں  نام اپنے کر لینگے
 ان کی الفت تھی  دو دھاری  تلوار سی 
ریزہ ریزہ یہ دل آنکھوں میں  بھر لینگے 
وہ جانتے ہیں موم کو آخر  بہنا ہے 
ہم ایک دن ایک ایک پتھر  پانی کر لینگے 
وہ دور رہیں یا پاس ہیں ہمارے خاص 
وعدہ  ہے ساتھ  ہمارے کر لینگے 
ہم کو پتا ہے نفرت ایک بیماری ہے 
  رب سے ہم درخواست وفا کی کر لینگے 
محبت  درد  کے  ماروں کا ہی تحفہ  ہے 
دونو جہاں کا سودا بس اسی سے  کر لینگے 

اب ایک رنگ ہے دیوانہ.......




  ہر صبح  ملتی ہے 
موسم ایک نیا لے کر 
ہر شام ڈھلتی ہے 
ایک  پیغام نیا دے  کر 
 نایاب رات یہ  کہتی ہے 
مجھ کو نہ گنوا سو کر 
پل دو پل کا موقع ہوں 
پچھتا نہ مجھے کھو کر 
خورشید بجھا سا ہے 
پریشان  ہے  تیرا ہو کر 
رفاقت  رب کی اگر چاہے 
دیکھ دنیا پہ  ذرا رو کر 
ناز نفس کے نہ اٹھا ناداں 
دیکھ  اپنی روح کا کبھی  ہو کر 
اب ایک رنگ ہے دیوانہ 
تیرے جلووں کا اثر لے کر 

آیاں

تیری نظر سے میری نظر تک  حسین احساسات کا سفر ہے ------------------------ تیرے نازک لبوں کی نرمی  تیرے نرم احساس کی گرمی  تیرے رخساروں کی یہ ...