ہر صبح ملتی ہے
موسم ایک نیا لے کر
ہر شام ڈھلتی ہے
ایک پیغام نیا دے کر
نایاب رات یہ کہتی ہے
مجھ کو نہ گنوا سو کر
پل دو پل کا موقع ہوں
پچھتا نہ مجھے کھو کر
خورشید بجھا سا ہے
پریشان ہے تیرا ہو کر
رفاقت رب کی اگر چاہے
دیکھ دنیا پہ ذرا رو کر
ناز نفس کے نہ اٹھا ناداں
دیکھ اپنی روح کا کبھی ہو کر
اب ایک رنگ ہے دیوانہ
تیرے جلووں کا اثر لے کر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں