سچ کہتے تھے پرانے دلوں کے لوگ
سب کچھ رہیگا، ایک نہ رہیگا تو
ڈبو یگی تیری سوچ، تو کیا رہا ہے سوچ
سب کچھ بچیگا ، ایک نہ بچ سکےگا تو
لڑتا ہے زمانے سے کیا، ان کی نہ ہی پوچھ
سب اپنی کہیں گےلیکن،ایک اپنی کہے نہ سکےگا تو
کر اپنا پہلے تجزیہ ، اوروں کی نہ کھال نوچ
ہر سوز ہے الگ، ایک نا سمجھ رہیگا تو
زندان ہے زندگی، یوں نہ اسے کھروچ
ہیں یہ زنجیر خواہشیں ، آزاد ہو نہ سکےگا تو
تیری ضد ہے آسمان، مرضی آسمان کی تو پوچھ
یہ مٹی کا سفر ہے، مٹی میں بھی نہ رہیگا تو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں