جمعہ، 10 جنوری، 2025

.....تو ہی تو ہے

 




میرے خیال کو تنفید منظور ہی نہیں

میں مکمل ہوں کیا ہوا خام ہوں ابھی

میرے خیال خود حیران ہیں اپنے نزول پر

میں خاص نہ سہی خیالے عام ہوں ابھی

ہوتے رہینگے تیرے میرے دل سے یہ کشید

میرا خیال ہے میں گام گام ہوں ابھی

دلوں کے بھید پا گئے ہیں خیال ہو کر زبان

یہ تمہارا ہے کرم طشت از بام ہوں ابھی

کھلتے ہیں گل محبتوں کے خار کے ہی سنگ

شاید اسی لئے فاسد گلچیں کا الزام ہوں ابھی

یہ دنیا کے جمگھٹے ہیں خود سے بھی بےخبر

ان کے لئے دنیا کی بھیڑ میں ایک نام ہوں ابھی

یارب تو نے عنصر کائنات کا بنایا ہے آدمی

تو ہی تو ہے، میں بھی میں نہیں،ایک پیام ہوں ابھی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آیاں

تیری نظر سے میری نظر تک  حسین احساسات کا سفر ہے ------------------------ تیرے نازک لبوں کی نرمی  تیرے نرم احساس کی گرمی  تیرے رخساروں کی یہ ...