ہفتہ، 11 مئی، 2024

جانے جان کر کیوں ہیں انجانے ....



کوئی  آنکھ  آنسو ہے 
کوئی مستی کا نغمہ ہے 
کہیں دل سوالی ہے 
کوئی جذبوں سے خالی ہے 
کسی کا خواب پانا ہے 
کسی کا  منہ موڈ جانا ہے 
کوئی لب ضبط کی نشانی ہے 
کوئی عش  کرتی کہانی ہے 
غرض کسی کو چاہت کی 
کسے پروا ہے نیت کی 
یہاں سب چھوٹ  جانا ہے 
کوئی سانس گر سنائی  دے 
خود پر روتی دکھائی دے 
آہ ! کہاں آگئی ہوں میں 
آدم کے دم سے میں
 بوجھل ہوں غم سے میں 
یہ قید مجھ پہ بھاری ہے 
یہاں  ایک جہد جاری ہے 
لوگ کہتے ہیں ضروری ہوں 
مگر میں انکی مجبوری ہوں 
انہیں بس دنیا پیاری ہے 
مجھ سے پل دو پل کی یاری ہے 
جانے جان کر کیوں ہیں انجانے 
خدارا  کوئی خود کو تو پہچانے 
ایک ڈھیر ہےمٹی  کا 
ایک دن ڈھیر ہونا ہے 
جن جن  کی حسرت ہے 
انھیں چھوڑ   جانا ہے
پانا لمحوں کی کہانی ہے 
ہونا ہی زندگانی ہے  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آیاں

تیری نظر سے میری نظر تک  حسین احساسات کا سفر ہے ------------------------ تیرے نازک لبوں کی نرمی  تیرے نرم احساس کی گرمی  تیرے رخساروں کی یہ ...