ہاں ماں تو نے ہی مجھے ہاں
کانٹوں پی چلنا سکھایا تھا
الجھی الجھی دنیا میں سلجھنے کا
حوصلہ تجھ ہی سے تو پایا تھا
تیری ایک انگلی کا سہارا لے کر
ٹھوکروں سے خود کو بچایا تھا
اے ماں تیری کسوٹی بن کر
میں نے تجھے کتنا ستایا تھا
عمر حوادث حالات کے طوفان سے
تیرے آنچل نے مجھ کو بچایا تھا
تو مجھے ایک پل کو نہیں بھولی
میری خاطر خود کو بھلایا تھا
آج ماں دامن ہے تیرا خالی
تیرا گلشن ہی تیرا سرمایا تھا
اڈ گئے ہاتھوں سے تیرے طوطے
جنہیں تو نے اڑنا سکھایا تھا
آج ان آنکھوں میں ہیں آنسو
جہنوں نے تجھ کو رلایا تھا
دیکھ کیا مرضی ہے میرے رب کی
کہاں تجھ سے مجھ کو ملایا تھا
برسوں بعد تیرے گلے سے لگ کر
ماں جانےکیا کیا یاد آیا تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں