آپ سے باتیں کرتے ہیں
وہی وقت سہانا لگتا ہے
ایک سیری دل کو حاصل ہوتی ہے
سارا عالم بیگانہ لگتا ہے
جس طرح خدا کو دیکھا نہیں
ایک احساس جانا مانا لگتا ہے
ہر باب ان دیکھی ملاقاتوں کا
شہرے دل کا فسانہ لگتا ہے
کیا نام دے کوئی ان جذبوں کا
یہ سانسوں کا بہانہ لگتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں